مولانا محمد حکیم الدین قاسمی جمعیۃ علماء ہند کے موجودہ جنرل سکریٹری ہیں ۔ آپ دارالعلوم دیوبند کے فاضل اور فدائے ملت حضرت مولانا سید اسعد مدنی نوراللہ مرقدہ سابق صدر جمعیۃ علماء ہند کے تربیت یافتہ ہیں ۔ ان کی زندگی جہد مسلسل سے عبار ہے ، انھوں نے جمعیۃ علماء ہند کی سرگرمیوں کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا رکھا ہے ۔ان کی شناخت مشکل حالات میں مہم جوئی اور ایثار سے ہے۔
اتر پردیش کے ضلع پرتاپ گڑھ میں کھرگ پور ایک گاؤں ہے، آپ اسی گاؤں میں جناب حاجی ذاکر خاں ( مرحوم ) کے گھر ۱۵ /اگست ۱۹۶۷ ء کو پیدا ہوئے۔ گھر والوں نے آپ کا نام حکیم الدین رکھا۔ ابتدائی نشو و نما گھر پر ہی ہوئی ۔ جب آپ پڑھنے لکھنے کی عمر کے ہو گئے ، تو والدین نے گاؤں کے مکتب میں لے جا کر آپ کی بسم اللہ کرائی ۔ حفظ قرآن اور ابتدائی عربی و فارسی کی تعلیم مدرسہ نور العلوم ہر ہر پور پرتاپ گڑھ میں حاصل کی۔ پھر اعلیٰ تعلیم کے لیے آپ نے ایشیا کی عظیم یونیورسٹی دار العلوم دیو بند کا رُخ کیا اور ۱۹۸۹ء میں سند فضیلت حاصل کی۔
فراغت کے بعد ہی امیر الہند فدائے ملت حضرت مولانا سید اسعد مدنی نور اللہ مرقدہ کی مردم شناس نگاہ آپ پر پڑی۔ حضرت فدائے ملت نے آپ کو ۱۹۸۹ء کے ماہ اکتوبر میں بھاگل پور میں ہوئے فرقہ ورانہ فساد کے موقع پر ریلیف کے کام پر مامور فرمایا، جسے مولانا موصوف نے مسلسل چار ماہ تک بحسن و خوبی انجام دیا۔ وہاں سے واپسی کے بعد مختلف مقامات کے اسفار میں حضرت فدائے ملت نور اللہ مرقدہ کے ساتھ رہے۔ ۱۰؍جون ۱۹۹۰ ء کو بحیثیت آرگنائزر جمعیۃ علماء ہند میں باضابطہ تقرری ہوئی اور متواتر سولہ سالوں تک حضرت امیر الہند کے ساتھ سفر و حضر میں رہنے کا اتفاق رہا۔ انھوں نے حضرت فدائے ملت کی مجاہدانہ زندگی سے بہت کچھ سیکھا اور ان کی شب و رو ز قربانیوں کو اپنا درس حیات بنایا ۔
۲۶ جنوری ۲۰۰۱ء میں کچھ کے بھیانک زلرلے اور ۲۰۰۲ء کے گجرات کے فساد اور مسلمانوں کی نسل کشی کے موقع پر گجرات بھیجے گئے جہاں انھوں نے قائد ملت حضرت مولانا محمود اسعد مدنی دامت برکاتہم کی قیادت میں موت وخون کی اس ہولی میں اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر سینکڑوں لوگوں کو موت کے منہ سے باہر نکالا ۔ بے شمار خا نما بر بادلوگوں اور موت وحیات کی کشمکش میں مبتلا انسانوں کو ایک نئی زندگی عطا کی۔ آفات ناگہانی سے دو چار ہونے والے مصیبت زدگان کو دلاسہ دیا اور خود کو جوکھم میں ڈال کر ان کے لیے ریلیف کا کام کیا۔ فسادات کے موقع پر مولانا نے جس عزم و ہمت ، سعی پیہم اور صبر و استقلال کا ثبوت دیا، وہ سنہرے حروف سے لکھے جانے کے قابل ہیں ۔ خاص طور سے کچھ کے مختلف علاقوں میں لوگوں کی تعلیم و اقتصادی بدحالی و پسماندگی کو دور کرنے کے لیے پی ٹی ہی کالج ، شاہ حاجی پیر زکریا کالج ، جمعیہ چلڈرن ولیج اور دیگر آئی ٹی آئی سینٹرس قائم کر کےجو خدمات انجام دی ہیں اور تاہنوز دے رہے ہیں ، وہ ناقابل فراموش ہیں۔ گجرات میں قابلِ قدر خدمات کی وجہ سے آنجناب ۲۰۰۳ء میں جمعیتہ علماءہند کے ناظم مقرر کیے گئے ۔ اور ۲۰۰۵ء کے مارچ میں قائم مقام ناظم عمومی نامزد کیے گئے ۔ پھر جب ۲۰۰۸ء کے مارچ کی ۶ تاریخ کو جمعیۃ علماء ہند کی صدارت کے اختلاف کا قضیہ نامرضیہ پیش آیا اور جمعیہ اس وقت ایک بحرانی دور سے گزر رہی تھی ، ایسی سخت اور آزمائش کی گھڑی میں ۹ مئی ۲۰۰۸ء کو باضابطہ طور پر ناظم عمومی کے جلیل القدر عہدے سے سرفراز کیے گئے ۔
۲۰۱۱ ء میں مولانا محمود اسعد مدنی صاحب دامت برکاتہم شدید اصرار کے بعد دوبارہ جمعیۃ علماء ہند کے ناظم عمومی منتخب ہو ئے تو مولانا حکیم الدین قاسمی ان کے دست راست بن کر ہر مہم اور مشکل تحریکات میں پورے حوصلے اور عزم کے ساتھ خدمت انجام دی، بالخصوص آسام فساد ۲۰۱۲، مظفر نگر فساد ۲۰۱۳، کشمیر سیلاب ۲۰۱۴، بہار سیلاب ۲۰۱۷، کیرل سیلاب ۲۰۱۸، دہلی فسادت ۲۰۲۰ اور میوات فساد اور بلڈوزر ۲۰۲۳ء،ان تمام مہمات میں اگر کوئی نام سب سے نمایاں رہا تو وہ مولانا حکیم الدین قاسمی صاحب کا تھا ۔
چنانچہ امیر الہند حضرت مولانا قاری محمد عثمان منصورپوری ؒ کی وفات حسرت آیات کے بعد ۲۷؍ مئی کو جب مولانا محمود اسعد مدنی دامت برکاتہم جمعیۃعلماء ہند کے صدر منتخب ہوئے تو جنرل سکریٹری کے لیے سب بہترنام مولانا حکیم الدین قاسمی صاحب کا تھا ۔ آپ کو مولانا مدنی نے صدر منتخب ہوتے ہی جنرل سکریٹری مقرر کیا ۔ چنانچہ موجودہ وقت آپ کے جنرل سکریٹری کا دوسرا دور ہے۔
نظامت عمومی جمعیتہ علماء ہند کا ایک ایسا عظیم عہدہ ہے، جسے آپ سے پہلے حضرت مولانا احمد سعید دہلوی، مولانا محمد سجاد بہاری ؒ ، سید الملت حضرت مولانا سید محمد میاں دیو بندیؒ، حضرت مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی ؒ، حضرت مولانا سید اسعد مدنیؒ، مولانا سید احمد ہاشمیؒ ، مولانا اسرارالحق قاسمی ؒ اور حضرت مولانا سید محمود اسعد مدنی رکن پارلیمنٹ جیسے بڑے بڑے اور جلیل القدر علماء زینت بخش چکے ہیں ۔
نرم گفتاری، خاکساری و فروتنی اور خندہ پیشانی سے ملنا اور چھوٹے بڑے ہر ایک کے ساتھ شفقت و محبت سے پیش آنا مولانا قاسمی کا جہاں طرہ امتیاز ہے، آپ کی جمعیہ سے وابستگی قوم وملت کی خدمت اور مد خاندان سے الفت و محبت اور عقیدت کی بنیاد پر تھی۔ ضلع پرتاپ گڑھ میں جمعیتہ علما ء یوپی کی ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں مہمانوں کے اعزاز واکرام کی خاطر آپ نے اپنی تنخواہ خرچ کر دی تھی۔ ملک کے طول و عرض میں ہونے والے بڑے بڑے اجلاس ہائے عام کے انتظام و انصرام ، ان کی تیاریوں اور ان کو کامیاب بنانے کےلیے جو جد و جہد اور نمایاں رول آپ ادا کرتے ہیں وہ آپ کی قائدانہ صلاحیت ایک کھلی دلیل ہے۔